Home
Urdu Adab ke Me'maar - Aik jaiza: (Urdu Literary Essays)
Barnes and Noble
Urdu Adab ke Me'maar - Aik jaiza: (Urdu Literary Essays)
Current price: $26.99
Barnes and Noble
Urdu Adab ke Me'maar - Aik jaiza: (Urdu Literary Essays)
Current price: $26.99
Size: OS
Loading Inventory...
*Product information may vary - to confirm product availability, pricing, shipping and return information please contact Barnes and Noble
MajnooN Gorakhpuri was one of the most prominent critics, poets, translators and fiction writers of Urdu, who played an important role in providing critical theoretical foundations to progressive literature. MajnooN's eyes were also keen on western literature. He also translated some works of Oscar Wilde, Tolstoy, and Milton into Urdu. His fiction is a reminder of the era in which subtle prose was becoming popular and romanticism and sentimentality rather than rationalism were the main drivers of creative literature. However, his critical identity prevailed over all the identities of MajnooN because he wrote very consistently on the literary and critical issues of his era. This book "Urdu Adab ke Me'maar: Aik jaiza (Architects of Urdu Literature: An Overview)" contains various academic articles written by him.
/
مجنوں گورکھپوری اردو کے ممتاز ترین نقاد ، شاعر، مترجم اور افسانہ نگار رہے ہیں ، انہوں نے ترقی پسند ادب کو تنقیدی سطح پر نظریاتی بنیادیں فراہم کرنے میں اہم کردار ادا کیا۔ مجنوں کی نظر مغربی ادبیات پر بھی گہری تھی۔ انہوں نے آسکروائلڈ ، ٹالسٹائی ، اور ملٹن کی بعض تخلیقات کا اردو میں ترجمہ بھی کیا۔ ان کے افسانے اس عہد کی یادگار ہیں جس میں نثر لطیف مقبول ہو رہی تھی اور عقلیت پسندی کے بجائے رومانیت اور جذباتیت تخلیقی ادب کا مرکزی محرک تھی۔ البتہ مجنوں کی تمام شناختوں پر ان کی تنقیدی شناخت حاوی رہی کیونکہ انہوں نے بہت تسلسل کے ساتھ اپنے عہد کے ادبی و تنقیدی مسائل پر لکھا ہے۔ یہ کتاب ان کے تحریر کردہ مختلف تنقیدی مضامین پر مشتمل ہے۔
/
مجنوں گورکھپوری اردو کے ممتاز ترین نقاد ، شاعر، مترجم اور افسانہ نگار رہے ہیں ، انہوں نے ترقی پسند ادب کو تنقیدی سطح پر نظریاتی بنیادیں فراہم کرنے میں اہم کردار ادا کیا۔ مجنوں کی نظر مغربی ادبیات پر بھی گہری تھی۔ انہوں نے آسکروائلڈ ، ٹالسٹائی ، اور ملٹن کی بعض تخلیقات کا اردو میں ترجمہ بھی کیا۔ ان کے افسانے اس عہد کی یادگار ہیں جس میں نثر لطیف مقبول ہو رہی تھی اور عقلیت پسندی کے بجائے رومانیت اور جذباتیت تخلیقی ادب کا مرکزی محرک تھی۔ البتہ مجنوں کی تمام شناختوں پر ان کی تنقیدی شناخت حاوی رہی کیونکہ انہوں نے بہت تسلسل کے ساتھ اپنے عہد کے ادبی و تنقیدی مسائل پر لکھا ہے۔ یہ کتاب ان کے تحریر کردہ مختلف تنقیدی مضامین پر مشتمل ہے۔